پرسو دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی ذریعہ ان نو افراد کو ہلاک کئے جانے کے بعد جن کی اکثریت کرد اور ترک نسل سے ہے جرمنی کا شہر ہاناؤ ایک صدمے کی کیفیت میں ہے اور اس کیفیت کے بارے میں الشرق الاوسط نے بتایا ہے۔تیسری نسل کے ترک اور کرد مہاجرین جو سالوں پہلے جرمنیوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں بغیر کسی پریشانی کے جی رہے ہیں اور مصطفیٰ نامی تیس سال کے نوجوان نے اس قتل عام میں اپنے دوستوں کو کھو دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ یہاں پیدا ہوا ہے اور یہیں بڑا ہوا ہے اور وہ جرمنوں کے ساتھ کام بھی کرتا ہے اور اسے کبھی بھی امتیازی سلوک کا احساس نہیں ہوا ہے اور مصطفیٰ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کیونکہ وہ اور ان کے اہل خانہ اس قتل عام میں بچ گئے ہیں اور مصطفیٰ نے بڑے دکھ کے ساتھ بات کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا دل متاثرین کے غم میں رنجیدہ ہے۔(۔۔۔)ہفتہ 28جمادی الآخر 1441 ہجرى - 22 فروری 2020ء شماره نمبر [15061]
مشاركة :