کل عراقی مذہبی اور سیاسی رہنماؤں نے اس معاہدہ سے براءت کا اظہار کیا ہے جو پیر کے روز ایک اجلاس میں ہوا تھا اور اس میں اس بات کا ذکر تھا کہ عادل عبد المہدی کی حکومت کو برقرار رکھا جائے اور ضرورت پڑںے پر طاقت کے ذریعہ زبردستی احتجاج کو ختم کیا جائے۔ عمار الحکیم کی سربراہی میں "حکمت" تحریک کے رہنما محمد حسام الحسینی نے اجلاس ہونے کی تصدیق کی ہے لیکن انہوں الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے نجف کے مرجعیت کے نمائدہ، ایرانی فیلق قدس کے سربراہ قاسم سلیمانی اور صدر تحریک کے نمائدوں کی حاضری کے سلسلہ میں فرانسیسی نیوز ایجنسی کی طرف سے بیان کردہ رپورٹ کی نفی کی ہے اور اسی طرح انہوں نے زبردستی احتجاج ختم کرنے کے سلسلہ میں ہونے والے اتفاق سے بھی انکار کیا ہے اور اعلی شیعہ عالم دین علی السیستانی کے دفتر نے ایک بیان میں اجلاس میں اپنے نمائندہ کی شرکت سے انکار کیا ہے اور اسی طرح مقتدی الصدر کے قریبی ساتھی صالح محمد العراقی نے بھی اجلاس میں صدر کے نمائندوں کی موجودگی کی تردید کی ہے۔(۔۔۔) پیر 14 ربیع الاول 1441 ہجرى - 11 نومبر 2019ء شماره نمبر [14958]
مشاركة :