عراقی وزیر اعظم عادل عبد المہدی کو ایران کی نگرانی میں اجازت مل گئی ہے کہ مظاہرہ کو ختم کرنے کے لئے ضرورت کے وقت طاقت کا استعمال کریں اور اسی کے نتیجہ میں سیکیورٹی فورسز نے انتظامیہ کے گرانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کے خلاف اپنی کوشش کو دوگنی کر دی ہے اور انہوں نے بغداد کی سڑکوں اور اس کے پلوں پر کر وفر کی کاروائیوں کو انجام دیا ہے اور ان کاروائیوں میں کئی افراد زخمی اور ہلاک ہوئے ہیں۔ اجلاسات میں شرکت کرنے والی ایک پارٹی نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان حالیہ دنوں میں اکثر وبیشتر شیعہ سیاسی جماعتوں نے اپنے اجلاسات کئے ہیں اور ایک ذمہ دار نے یہ بھی بتایا کہ ان سیاسی جماعتوں نے آئینی ترمیمات اور بدعنوانی کا مقابلہ کرنے کی فائلوں کے سلسلہ میں اصلاح کرنے کے مقابلہ میں حکومت سے جڑنے اور عادل عبد المہدی کی بقاء کے تئیں بڑی بڑی جماعتوں کے اکثر وبیشتر رہنماؤں کو جوڑنے کے بارے میں آپس میں اتفاق کر لیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ان فریقوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ ہر ممکنہ وسائل کے ذریعہ مظاہرے کو ختم کرے کے سلسلہ میں حکومت کی مدد کی جائے۔ سیاسی ذرائع نے اس بات کی طرف بھی توجہ مرکوز کرائی ہے کہ ان فریقوں کے درمیان یہ اتفاق رائے جنرل قاسم سلیمانی کی مقتدی الصدر اور اعلی شیعی رہنماء علی السیستانی کے فرزند محمد رضا السیستانی سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے اور محمد رضا کی طرف سے یہ معاہدہ ہو رہا ہے کہ عبد المہدی کو اپنے منصب پر برقرار رکھا جائے۔(۔۔۔)اتوار 13 ربیع الاول 1441 ہجرى - 10 نومبر 2019ء شماره نمبر [14957]
مشاركة :