لبنان اور شام کے درمیان "فالتہ سرحد" کے ذریعہ سمگلنگ بہت بڑھ گئی ہے اور سمگلروں نے اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہے جو ایندھن، سبزیوں اور مویشیوں سے لے کر روٹی، سگریٹ اور کاسمیٹک سرجری کے سامان تک ہے۔ سمگلروں کو "سیزر قانون" سے فائدہ ہورہا ہے جس کے تحت کمپنیوں کو بڑی تعداد میں سامان شام لانے سے روکا گیا ہے اور اسی طرح وہ لبنان اور شام کے درمیان قیمتوں کے فرق سے بھی فائدہ اٹھارہے ہیں، خاص طور پر درآمدی کے وہ اشیا جو شامی صنعتوں میں نہیں ہیں اور اس کے برعکس شام کی مارکیٹ میں بنیادی مواد، جیسے ایندھن اور غیر ضروری طبی جیسے کہ کاسمیٹک سرجری کے لئے ضروری چیزیں اور انجیکشن کی کمی ہو رہی ہے۔ مشرقی لبنان میں سیکیورٹی ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ سرحدیں اب ایک سے زیادہ مقامات پر کھلی ہوئی ہیں اور اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ اسمگلنگ کے راستوں میں غیر آباد علاقے شامل ہیں اور غیر قانونی کراسنگ کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے، جن کی لمبائی 22 کلومیٹر ہے جو مشرق میں القاع شہر سے شروع ہو کر شمال میں غیر قانونی القصر سرحدی کراسنگ تک ہے۔ اس خطے کے شہری اداکاروں کا کہنا ہے کہ طویل سرحدوں کا احاطہ کرنے میں سرکاری لبنانی افواج کی نااہلی نے اسمگلنگ میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ مشرقی زنجیر پر متعدد کنٹرول رومز بھی ہیں جنہوں نے بڑے علاقوں میں سمگلنگ کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا اور تین پرانے اسمگلنگ کراسنگز کو بند کر دیا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ ان سڑکوں کی کڑی نگرانی لبنانی فوج کے کنٹرول رومز کے پھیلاؤ کی وجہ سے اب بھی کی جاتی ہے۔(۔۔۔) جمعرات 13 محرم الحرام 1444ہجری - 11 اگست 2022ء شمارہ نمبر[15962]
مشاركة :