ترک صدر رجب طیب اردگان اور اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ کے درمیان (بدھ کے روز) ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی، جس کے بعد دونوں اطراف نے ایک دہائی سے زائد سفارتی تعطل کے بعد دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں دونوں سفیروں اور جنرل قونصلز کی دونوں دارالحکومتوں میں واپسی بھی شامل ہے۔ تل ابیب کے ذرائع نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ تمام متنازعہ امور پر رہنماؤں کے درمیان گہری مفاہمت اور خاص طور پر ترکی اور تحریک "حماس" کے درمیان تعلقات کے معاملے پر باہمی مفاہمت کا نتیجہ ہے۔ ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ انقرہ نے تل ابیب کی جانب سے ترکی میں "حماس" کی سرگرمیوں کو کم کرنے، اس کے عسکری ونگ کے رہنماؤں کو ملک بدر کرنے اور تحریک کو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کے لیے اپنے مسلح عناصر کو ترکی کی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کی درخواست کا جواب دیا ہے۔ نقرہ میں، ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو نے بیان دیا ہے کہ ترکی اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے کے باوجود "فلسطینی کاز کو ترک نہیں کرے گا۔" انہوں نے پریس کانفرنس میں اس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "(مسئلہ فلسطینی پر) ہمارے پیغامات سفیر کے ذریعے براہ راست پہنچیں گے۔" (...) جمعرات - 20 محرم 1444ہجری - 18 اگست 2022 ء شمارہ نمبر [15969]
مشاركة :