ایک طرف بینک میں جمع رقم کی واپسی کے دباؤ کو کم کرنے کے لئے بینکوں کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد اہل لبنان کے درمیان خوف وہراس کی فضا عام ہو گئی ہے تود وسری طرف ان بینکوں میں جمع کرنے والے افراد کی بھیڑ بھی جمع ہو چکی ہے اور غیر معمولی شور بھی ہو رہا ہے لہذا ان سب کے نتیجہ میں بینک کو منگل کے دن تک کے لئے بند کر دیا گیا ہے تاکہ اپنا پیسہ نکالنے والوں کی تعداد میں اضافہ نہ ہو اور یہ افواہیں بھی پھیل رہی ہیں کہ یہ بینک بہت جلد دیوالیہ ہونے والے ہیں۔ باخبر سیاسی ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ اقدامات غیر قانونی ہیں لیکن اس بحران سے نمٹنے کے لئے ایک غیر معمولی اور عارضی اقدام ہے اور مذکورہ ذرائع نے الشرق الاوسط سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اقدامات لبنان کے مرکزی بینک کی ہدایت پر عمل میں لائے گئے ہیں اور یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جس میں قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اس میں قرض لینے کے قانون کی طرف اشارہ ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے بینکوں میں الجھن کی لہر اور لبنانیوں کے مابین تناؤ کی کیفیئت عام ہوتی جا رہی ہے اور حالات اس وقت مزيد دگرگوں ہے گئے جب بینکوں نے غیر ملکی ترسیلات زر کی نقل وحرکت پر پابندی لگانی شروع کردی اور ان میں سب سے اہم درآمد کرنے والوں کے کریڈٹ کو بند کردیا گیا ہے اور اسی وجہ سے آنے والے وقت میں لبنانی منڈیوں میں سامان اور بنیادی چیزوں کی کمی کا مسئلہ سامنے آئے گا۔(۔۔۔)ہفتہ 12 ربیع الاول 1441 ہجرى - 09 نومبر 2019ء شماره نمبر [14956]
مشاركة :