فیلڈ مارشل خلیفہ حفٹر کی سربراہی میں لیبیا کی نیشنل آرمی فورسز نے ملک کے مغرب میں واقع مصراتہ شہر کی طرف اپنی پیشرفت کو تقویت بخشی ہے جبکہ فوجی عہدیداروں کے ذریعہ یہ مشورے دئے جا رہے ہیں کہ ان کی افواج شہر میں ترک فوج کے داخلہ سے پہلے داخل ہو جائے اور یاد رہے کہ ترکی کی طرف سے یہ اقدام گذشتہ نومبر میں السراج کی حکومت کے ساتھ ہونے والے متنازعہ معاہدہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔ نیشنل آرمی کے ایک ممتاز کمانڈر نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ مصراتہ شہر کی طرف سے آنے والی میلیشیا کا زوال ہو گیا ہے اور وہ اپنے شہر کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے ہیں اور اب مغربی سرت میں ہونے والے جھڑپوں کے باوجود فوج مصراتہ شہر کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے اور نیشنل آرمی نے پرسو ہی پرزور انداز میں کہا تھا کہ اس کا ارادہ مصراتہ شہر پر حملہ کرنے کا نہیں ہے کیونکہ اس نے ملک کے وسط میں واقع ساحلی شہر سرت سے اپنی افواج کو واپس بلا لیا تھا۔ اسی سلسلہ میں تیونس اور جزائر نے لیبیا میں ترک آپریشن کے بارے میں اسی طرح تحفظ کا رویہ اختیار کیا ہے جس طرح اس ملک کے معاملات میں کسی بھی بیرونی مداخلت کے بارے میں کیا تھا اور تیونس کی صدارت میں میڈیا کے ذمہ دار رشيدة النيفر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک لیبیا میں کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے اور ترکی کو لیبیا میں فوجی مداخلت کرنے کے لئے تیونس کے علاقہ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔(۔۔۔)بدھ 013 جمادی الاول 1441 ہجرى - 08 جنوری 2020ء شماره نمبر [15016]
مشاركة :