نمائندہ شامل روكز نے بتایا ہے کہ حسان دیاب کی سربراہی میں لبنان کی نئی حکومت خودمختار نہیں ہے اور اس کے وزرا کے سیاسی تعلقات ہیں اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کی جانب سے حکومت کو اعتماد فراہم کرنے کے لئے آئندہ ہفتہ طلب کیے گئے اجلاس میں شرکت کرنے کے سلسلہ میں ان کے قرارداد کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا اور یہ اجلاس 17 اکتوبر کو ہونے والی بغاوت میں سرگرم کارکنوں کی طرف سے ہونے والے زبردست اعتراضات کے درمیان ہو رہا ہے اور وہ اسے سڑک پر اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ "الشرق الاوسط" کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں روکز نے کہا ہے کہ وزارتی بیان بنایا ہوا ہے اور انہوں نے تنقید کیا ہے کہ اس میں بجلی اور کمیونیکیشن کی فائلیں شامل نہیں ہیں اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی ہے کہ موجودہ صورتحال ہر سطح پر اذیت ناک اور مشکل ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم تباہی کے دہانے پر ہیں اور اس کی طرف جارہے ہیں۔ اور انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم بیرون ملک سے امداد نہیں لیتے ہیں تو صورتحال مزید دشوار ہوجائے گی لیکن اس کا مطلب ہتھیار ڈالنا نہیں ہے بلکہ اپنے معاملات کو خود نمٹانے کے لئے کام کرنا ہے۔(۔۔۔)اتوار 15 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 09 فروری 2020ء شماره نمبر [15048]
مشاركة :