گزشتہ روز صدر جو بائیڈن اور صدر ولادیمیر پوتن کے سربراہی اجلاس کے نتیجے میں شام میں چھوٹی چھوٹی افہام وتفہیم ہوئی ہے جس کے نتیجے میں بعد میں ایرانی موجودگی کو کنٹرول کرنے کے سلسلہ میں بات چیت کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔ ایک مغربی سفارت کار نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیال کا اظہار کیا ہے کہ وہ ریڈ لائن کے سامنے ہیں جسے پوتن اور بائیڈن متنازعہ فائلوں میں رکھنے کی کوشش کررہے ہیں اور ایران کی جوہری فائل، شام، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دیگر فائلوں میں بھی تعاون کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی توقع کی ہے کہ جنیوا اجلاس میں ویانا میں روس اور امریکہ کے درمیان متعدد فائلوں پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے ہونے والی اس بات چیت کی تسلسل کے لئے گرین لائٹ دی جائے گی جسے گزشتہ جولائی میں روک دیا گیا تھا اور وہ فائلیں مندرجہ ذیل ہیں: پہلا: تنازعہ کو روکنے کے لئے فرات کے مشرق میں فوجی انتظامات کا تسلسل، مشرقی شام اور بادیہ میں شدت پسندوں کا مقابلہ کرنا، ماسکو کی طرف سے دمشق کے لئے ادائیگی اور واشنگٹن کی طرف سے شامی ڈیموکریٹک فورسز کو بات چیت میں شامل ہونے کی ترغیب دینا ہے۔ دوسرا: حکومت کی جانب سے اس اس تنظیم کے مراعات کی بحالی کے بدلے 2013 میں روس اور امریکہ کے مابین ہونے والے معاہدہ کے تحت کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کے سوالات کے جوابات کے لئے دمشق کو راضی کرنا ہے۔ تیسرا: سرحد کے ذریعہ امداد سے متعلق اس بین الاقوامی قرارداد پر عمل درآمد کی توسیع کے لئے ایک گراؤنڈ فراہم کرنا ہے جو اگلے ماہ کی 11 تاریخ کو ختم ہوجائے گا۔(۔۔۔) جمعرات 07 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 17 جون 2021ء شماره نمبر [15542]
مشاركة :