ایک طرف مغرب نے کل خود کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین پر حملہ کرنے سے روکنے کے لیے وقت کے خلاف دوڑ میں پایا تو دوسری طرف سابق سوویت جمہوریہ میں خوف پھیل گیا ہے اور ممالک کی جانب سے اپنے سفارت کاروں کو کیف سے واپس بلانے کے لیے اور اپنے شہریوں سے فوری طور پر نکل جانے کی اپیل کی وجہ سے خوف وہراس اور زیادہ پھیل گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کل اپنے روسی ہم منصب کو فون کیا اور انہیں خبردار کیا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو امریکہ فیصلہ کن جواب دے گا اور روس بھاری اور فوری قیمت ادا کرے گا اور وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ اس کال کے نتیجے میں روس کی فوجی تشکیل کے سلسلہ میں کئی ہفتوں سے ابھرنے والے نقل وحرکت میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اسی سے متعلق فون کال کے بعد کرملین نے امریکی ہسٹیریا پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ روسی حملے کے بارے میں مغربی انتباہات مضحکہ خیز سطح تک پہنچ چکے ہیں اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ پوٹن اور بائیڈن نے بحران پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔(۔۔۔) اتوار 12 رجب المرجب 1443 ہجری - 13 فروری 2022ء شمارہ نمبر[15782]
مشاركة :