عراق کے وزیر اعظم عادل عبد المہدی نے آئین کی ترمیم کے سلسلہ میں اقدام کرنے کی حالت میں سیاسی انتظامیہ کی تبدیلی کو مستبعد نہیں سمجھا ہے کیونکہ عوامی تحریک کا بنیادی مطالبہ یہی ہے جبکہ کل ملک کے جنوب اور مرکزی علاقہ کے اندر مظاہرہ جاری ہے اور اس سے سیکیورٹی کاروائی کو چیلنج کا سامنا ہے اور اس وجہ سے نٹ بھی کاٹا جا سکتا ہے اور سرگرم افراد کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ کل عبد المہدی نے کابینہ کے اجلاس میں مزید کہا کہ آئینی ترمیم کی وجہ سے سیاسی انتظامیہ اور مکمل طور پر انتخابات کے قانون میں تبدیلی کی جا سکتی ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ بہت سے ممالک اس مرحلہ کے مطالبات کے مطابق آئین میں تبدیلی کر رہے ہیں۔ وقت سے پہلے ہونے والے انتخابات کے سلسلہ میں عبد المہدی نے کہا کہ یہ معاملہ انتخابات کے قانون کی ترمیم سے متعلق ہے لیکن پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لئے مظاہرین کے دعووں سے متصادم ہے اور انہوں نے پرزور انداز میں یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل کو اگر وزیر اعظم کی طرف سے صدر جمہوریہ کی خدمت میں پیش کیا گیا یا آئین کے مطابق ہی پارلیمنٹ کو تحلیل کیا گیا تو یہ ایسا خلا ہوگا جس کے ساتھ انتخابات کے قانون کی ترمیم ساٹھ دنوں کے اندر ممکن نہیں ہے اور دستور میں بھی ایسا ہی مذکور ہے۔(۔۔۔)بدھ 9 ربیع الاول 1441 ہجرى - 06 نومبر 2019ء شماره نمبر [14953]
مشاركة :