امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فرات کے مشرقی حصہ سے انخلاء اور تیل کی حفاظت کے لئے بقاء کے فیصلے کے بعد شمال مشرقی شام میں اثر ورسوخ والے علاقے کے اندر امریکہ، روس اور ترکی کے فوجی گشتوں کے درمیان لکیریں اور خطوط کھینچنے کے لئے ایک دوڑ کا آغاز شروع ہو گیا ہے۔گذشتہ روز ایک ترک فوج اور اس کے ہمنواء دھڑوں کی طرف سے 32 کلومیٹر کی گہرائی تک راس العین اور تل ابیض کے مابین ہونے والے امن وسلامتی مشن کو ایک ماہ ہو چکا ہے اور ذرائع کے مطابق اس بات کا علم ہوا ہے کہ آپریشن کے پہلے ماہ میں اثر ورسوخ میں آنے والے علاقہ کی مسافت 4،200 مربع کلومیٹر ہے یعنی یہ مقدار واشنگٹن کی طرف سے مدد کردہ شام کی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے 13.1٪ حصہ ہے اور اب شمالی شام میں "درع الفرات" اور "غصن الزيتون" کے علاقوں میں ترکی اور اس کے ہمنواء جماعتوں کا اثر ورسوخ ہے اور یہ رقبہ لبنان کے رقبہ سے زیادہ ہے۔ شام کی سرکاری فوجیں روس ثالثي کے ذریعہ قسد نامی معاہدہ کے تحت فرات کے مشرقی علاقوں میں داخل ہوگئیں ہیں اور روسی اور ترکی گشت نے 10 کلومیٹر کی گہرائی تک امن وامان والے علاقہ کے مغرب اور مشرق میں اپنا کام کرنا شروع کر دیا ہے۔(۔۔۔)اتوار 13 ربیع الاول 1441 ہجرى - 10 نومبر 2019ء شماره نمبر [14957]
مشاركة :