پرسو فوجی گولیوں سے شہید علاء ابو فخر کے تابوت کو اٹھائے ہوئے بیروت میں مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے گذشتہ روز لبنان میں ہونے والے مظاہرہ میں ایک ایسے نئے رخ کا مشاہدہ کیا گیا ہے جس میں صدارتی محل کو نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ اقدام اس وقت ہوا جب صدر مائکل عون کی تقریر میں اس بات کا احساس ہوا کہ ان کی گفتگو مظاہرین کی تحریک کے خلاف حملہ ہے اور مظاہرین نے سڑکیں بند کر دیں اور صدارتی محل کے قریب جانے کی کوشش کی۔ یہ کشیدگی سوشلسٹ پارٹی (پی ایس پی) کے ایک رہنما علاء ابو فخر کی ہلاکت کے ساتھ ہوئی ہے اور ان کو انقلاب کے شہداء کے نام سے جانا گیا ہے اور ان کی وجہ سے لبنان کے مختلف خطوں کے میدان متحد ہو گئے ہیں۔(۔۔۔)جمعرات 17 ربیع الاول 1441 ہجرى - 14 نومبر 2019ء شماره نمبر [14961]
مشاركة :