ماسکو اور انقرہ نے شمال مغربی شام کے علاقہ ادلب کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے سلسلہ میں ایک دوسرے پر الزامات لگائے ہیں اور ترکی کے نائب صدر فواد اوکٹے نے این ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم اپنے پڑوسی ملک شام میں ہونے والی بربریت کو نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ترکی نے ادلب میں اپنی ذمہ داریاں پوری کردی ہے اور سنہ 2018 میں ہونے والے معاہدہ کے تحت ادلب کے اندر حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں ہماری نگرانی کے کچھ مقامات ابھی بھی موجود ہیں۔اسی سلسلہ میں ترک وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا ہے کہ اگر سفارتی چینلوں کے ذریعے معاملہ کامیاب نہیں ہوا تو ہم ضروری اقدامات کریں گے۔انقرہ نے اعلان کیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ادلب کے بحران کو ختم کرنے کے لئے فون کے ذریعہ بات چیت کی ہے اور اس گفتگو میں یہ کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے ہونے والے حملے ناقابل قبول ہیں اور دونوں رہنماؤں نے بغیر کسی تاخیر کے ادلب کے بحران کو ختم کرنے کے طریقوں کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا ہے۔(۔۔۔)اتوار 22 جمادی الآخر 1441 ہجرى - 16 فروری 2020ء شماره نمبر [15055]
مشاركة :